MUSLIM360
DOWNLOAD OUR APP
The Muslim 360 application is available on Google Play Store and App Store.so please ensure that you download the latest version available to enjoy the latest features and updates.
DOWNLOAD OUR APP
The Muslim 360 application is available on Google Play Store and App Store.so please ensure that you download the latest version available to enjoy the latest features and updates.
Hadith on Tribute, Spoils, and Rulership (Kitab Al-Kharaj, Wal-Fai' Wal-Imarah) of Sahih Bukhari 2963 is about The Book Of Tribute, Spoils, and Rulership (Kitab Al-Kharaj, Wal-Fai' Wal-Imarah) as written by Imam Abu Dawood. The original Hadith is written in Arabic and translated in English and Urdu. The chapter Tribute, Spoils, and Rulership (Kitab Al-Kharaj, Wal-Fai' Wal-Imarah) has 161 as total Hadith on this topic.
Hadith Book
Chapters
Hadith
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، الْمَعْنَى قَالَا: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ الزَّهْرَانِيُّ، حَدَّثَنِي مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ، قَالَ: أَرْسَلَ إِلَيَّ عُمَرُ حِينَ تَعَالَى النَّهَارُ فَجِئْتُهُ فَوَجَدْتُهُ جَالِسًا عَلَى سَرِيرٍ مُفْضِيًا إِلَى رِمَالِهِ، فَقَالَ حِينَ دَخَلْتُ عَلَيْهِ: يَا مَالِ إِنَّهُ قَدْ دَفَّ أَهْلُ أَبْيَاتٍ مِنْ قَوْمِكَ وَإِنِّي قَدْ أَمَرْتُ فِيهِمْ بِشَيْءٍ فَأَقْسِمْ فِيهِمْ، قُلْتُ: لَوْ أَمَرْتَ غَيْرِي بِذَلِكَ فَقَالَ: خُذْهُ فَجَاءَهُ يَرْفَأُ فَقَالَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ: هَلْ لَكَ فِي عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، وَالزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ، وَسَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ ؟ قَالَ: نَعَمْ فَأَذِنَ لَهُمْ فَدَخَلُوا، ثُمَّ جَاءَهُ يَرْفَأُ فَقَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ هَلْ لَكَ فِي الْعَبَّاسِ، وَعَلِيٍّ ؟ قَالَ: نَعَمْ فَأَذِنَ لَهُمْ فَدَخَلُوا، فَقَالَ الْعَبَّاسُ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ اقْضِ بَيْنِي وَبَيْنَ هَذَا يَعْنِي عَلِيًّا فَقَالَ بَعْضُهُمْ: أَجَلْ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ اقْضِ بَيْنَهُمَا وَأَرِحْمهُمَا، قَالَ مَالِكُ بْنُ أَوْسٍ: خُيِّلَ إِلَيَّ أَنَّهُمَا قَدَّمَا أُولَئِكَ النَّفَرَ لِذَلِكَ فَقَالَ عُمَرُ رَحِمَهُ اللَّهُ: اتَّئِدَا ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى أُولَئِكَ الرَّهْطِ، فَقَالَ: أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ، هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ ، قَالُوا: نَعَمْ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى عَلِيٍّ، وَالْعَبَّاسِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَقَالَ: أَنْشُدُكُمَا بِاللَّهِ الَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ، هَلْ تَعْلَمَانِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ ، فَقَالَا: نَعَمْ قَالَ: فَإِنَّ اللَّهَ خَصَّ رَسُولَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِخَاصَّةٍ لَمْ يَخُصَّ بِهَا أَحَدًا مِنَ النَّاسِ، فَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى: وَمَا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ مِنْهُمْ فَمَا أَوْجَفْتُمْ عَلَيْهِ مِنْ خَيْلٍ وَلا رِكَابٍ وَلَكِنَّ اللَّهَ يُسَلِّطُ رُسُلَهُ عَلَى مَنْ يَشَاءُ وَاللَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ سورة الحشر آية 6، وَكَانَ اللَّهُ أَفَاءَ عَلَى رَسُولِهِ بَنِي النَّضِيرِ فَوَاللَّهِ مَا اسْتَأْثَرَ بِهَا عَلَيْكُمْ وَلَا أَخَذَهَا دُونَكُمْ، فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْخُذُ مِنْهَا نَفَقَةَ سَنَةٍ أَوْ نَفَقَتَهُ وَنَفَقَةَ أَهْلِهِ سَنَةً وَيَجْعَلُ مَا بَقِيَ أُسْوَةَ الْمَالِ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى أُولَئِكَ الرَّهْطِ فَقَالَ: أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ هَلْ تَعْلَمُونَ ذَلِكَ ؟ قَالُوا: نَعَمْ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى الْعَبَّاسِ، وَعَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَقَالَ: أَنْشُدُكُمَا بِاللَّهِ الَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ هَلْ تَعْلَمَانِ ذَلِكَ ؟ قَالَا: نَعَمْ، فَلَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَنَا وَلِيُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجِئْتَ أَنْتَ وَهَذَا إِلَىأَبِي بَكْرٍ تَطْلُبُ أَنْتَ مِيرَاثَكَ مِنَ ابْنِ أَخِيكَ وَيَطْلُبُ هَذَا مِيرَاثَ امْرَأَتِهِ مِنْ أَبِيهَا، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ رَحِمَهُ اللَّهُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ . وَاللَّهُ يَعْلَمُ إِنَّهُ لَصَادِقٌ بَارٌّ رَاشِدٌ تَابِعٌ لِلْحَقِّ. فَوَلِيَهَا أَبُو بَكْرٍ، فَلَمَّا تُوُفِّيَ أَبُو بَكْرٍ قُلْتُ: أَنَا وَلِيُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَوَلِيُّ أَبِي بَكْرٍ فَوَلِيتُهَا مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ أَلِيَهَا فَجِئْتَ أَنْتَ وَهَذَا وَأَنْتُمَا جَمِيعٌ وَأَمْرُكُمَا وَاحِدٌ فَسَأَلْتُمَانِيهَا، فَقُلْتُ: إِنْ شِئْتُمَا أَنْ أَدْفَعَهَا إِلَيْكُمَا عَلَى أَنَّ عَلَيْكُمَا عَهْدَ اللَّهِ أَنْ تَلِيَاهَا بِالَّذِي كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلِيهَا فَأَخَذْتُمَاهَا مِنِّي عَلَى ذَلِك، ثُمَّ جِئْتُمَانِي لِأَقْضِيَ بَيْنَكُمَا بِغَيْرِ ذَلِكَ وَاللَّهِ لَا أَقْضِي بَيْنَكُمَا بِغَيْرِ ذَلِكَ حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ فَإِنْ عَجَزْتُمَا عَنْهَا فَرُدَّاهَا إِلَيَّ، قَالَ أَبُو دَاوُد: إِنَّمَا سَأَلَاهُ أَنْ يَكُونَ يُصَيِّرُهُ بَيْنَهُمَا نِصْفَيْنِ لَا أَنَّهُمَا جَهِلَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ فَإِنَّهُمَا كَانَا لَا يَطْلُبَانِ إِلَّا الصَّوَابَ، فَقَالَ عُمَرُ: لَا أُوقِعُ عَلَيْهِ اسْمَ الْقَسْمِ أَدَعُهُ عَلَى مَا هُوَ عَلَيْهِ.
مالک بن اوس بن حدثان کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے مجھے دن چڑھے بلوا بھیجا، چنانچہ میں آیا تو انہیں ایک تخت پر جس پر کوئی چیز بچھی ہوئی نہیں تھی بیٹھا ہوا پایا، جب میں ان کے پاس پہنچا تو مجھے دیکھ کر کہنے لگے: مالک! تمہاری قوم کے کچھ لوگ میرے پاس آئے ہیں اور میں نے انہیں کچھ دینے کے لیے حکم دیا ہے تو تم ان میں تقسیم کر دو، میں نے کہا: اگر اس کام کے لیے آپ کسی اور کو کہتے ( تو اچھا رہتا ) عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: نہیں تم ( جو میں دے رہا ہوں ) لے لو ( اور ان میں تقسیم کر دو ) اسی دوران یرفاء ۱؎ آ گیا، اس نے کہا: امیر المؤمنین! عثمان بن عفان، عبدالرحمٰن بن عوف، زبیر بن عوام اور سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہم آئے ہوئے ہیں اور ملنے کی اجازت چاہتے ہیں، کیا انہیں بلا لوں؟ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ہاں ( بلا لو ) اس نے انہیں اجازت دی، وہ لوگ اندر آ گئے، جب وہ اندر آ گئے، تو یرفا پھر آیا، اور آ کر کہنے لگا: امیر المؤمنین! ابن عباس اور علی رضی اللہ عنہما آنا چاہتے ہیں؛ اگر حکم ہو تو آنے دوں؟ کہا: ہاں ( آنے دو ) اس نے انہیں بھی اجازت دے دی، چنانچہ وہ بھی اندر آ گئے، عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: امیر المؤمنین! میرے اور ان کے ( یعنی علی رضی اللہ عنہ کے ) درمیان ( معاملے کا ) فیصلہ کر دیجئیے، ( تاکہ جھگڑا ختم ہو ) ۲؎ اس پر ان میں سے ایک شخص نے کہا: ہاں امیر المؤمنین! ان دونوں کا فیصلہ کر دیجئیے اور انہیں راحت پہنچائیے۔ مالک بن اوس کہتے ہیں کہ میرا گمان یہ ہے کہ ان دونوں ہی نے ان لوگوں ( عثمان، عبدالرحمٰن، زبیر اور سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہم ) کو اپنے سے پہلے اسی مقصد سے بھیجا تھا ( کہ وہ لوگ اس قضیہ کا فیصلہ کرانے میں مدد دیں ) ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ ان پر رحم کرے! تم دونوں صبر و سکون سے بیٹھو ( میں ابھی فیصلہ کئے دیتا ہوں ) پھر ان موجود صحابہ کی جماعت کی طرف متوجہ ہوئے اور ان سے کہا: میں تم سے اس اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں جس کے حکم سے آسمان و زمین قائم ہیں کیا تم جانتے ہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ہم انبیاء کا کوئی وارث نہیں ہوتا، ہم جو کچھ چھوڑ کر مرتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے؟ ، سبھوں نے کہا: ہاں ہم جانتے ہیں۔ پھر وہ علی اور عباس رضی اللہ عنہما کی طرف متوجہ ہوئے اور ان دونوں سے کہا: میں تم دونوں سے اس اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں جس کے حکم سے زمین، و آسمان قائم ہیں، کیا تم جانتے ہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: ہمارا ( گروہ انبیاء کا ) کوئی وارث نہیں ہوتا، ہم جو چھوڑ جائیں وہ صدقہ ہوتا ہے؟ ، ان دونوں نے کہا: ہاں ہمیں معلوم ہے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک ایسی خصوصیت سے سرفراز فرمایا تھا جس سے دنیا کے کسی انسان کو بھی سرفراز نہیں کیا، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: «وما أفاء الله على رسوله منهم فما أوجفتم عليه من خيل ولا ركاب ولكن الله يسلط رسله على من يشاء والله على كل شىء قدير» اور ان کا جو مال اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کے ہاتھ لگایا ہے جس پر نہ تو تم نے اپنے گھوڑے دوڑائے ہیں اور نہ اونٹ بلکہ اللہ تعالیٰ اپنے رسول کو جس پر چاہے غالب کر دیتا ہے اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے ( سورۃ الحشر: ۶ ) چنانچہ اللہ نے اپنے رسول کو بنو نضیر کا مال دلایا، لیکن قسم اللہ کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تمہیں محروم کر کے صرف اپنے لیے نہیں رکھ لیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس مال سے صرف اپنے اور اپنے اہل و عیال کا سال بھر کا خرچہ نکال لیتے تھے، اور جو باقی بچتا وہ دوسرے مالوں کی طرح رہتا ( یعنی مستحقین اور ضرورت مندوں میں خرچ ہوتا ) ۔ پھر عمر رضی اللہ عنہ صحابہ کی جماعت کی طرف متوجہ ہوئے اور کہنے لگے: میں تم سے اس اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں جس کے حکم سے آسمان و زمین قائم ہیں، کیا تم اس بات کو جانتے ہو ( یعنی یہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا کرتے تھے ) انہوں نے کہا: ہاں ہم جانتے ہیں، پھر عمر رضی اللہ عنہ عباس اور علی رضی اللہ عنہما کی طرف متوجہ ہوئے اور ان سے کہا: میں اس اللہ کی ذات کو گواہ بنا کر تم سے پوچھتا ہوں جس کے حکم سے آسمان و زمین قائم ہیں کیا تم اس کو جانتے ہو؟ انہوں نے کہا: ہاں ہم جانتے ہیں ( یعنی ایسا ہی ہے ) پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انتقال فرما گئے تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خلیفہ ہوں، پھر تم اور یہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، تم اپنے بھتیجے ( یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) کے ترکہ میں سے اپنا حصہ مانگ رہے تھے اور یہ اپنی بیوی ( فاطمہ رضی اللہ عنہا ) کی میراث مانگ رہے ہیں جو انہیں ان کے باپ کے ترکہ سے ملنے والا تھا، پھر ابوبکر ( اللہ ان پر رحم کرے ) نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ہمارا کوئی وارث نہیں ہوتا ہے ہم جو چھوڑ جائیں وہ صدقہ ہے ، اور اللہ جانتا ہے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ سچے نیک اور حق کی پیروی کرنے والے تھے، پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ اس مال پر قابض رہے، جب انہوں نے وفات پائی تو میں نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کا خلیفہ ہوں، اور اس وقت تک والی ہوں جب تک اللہ چاہے۔ پھر تم اور یہ ( علی ) آئے تم دونوں ایک ہی تھے، تمہارا معاملہ بھی ایک ہی تھا تم دونوں نے اسے مجھ سے طلب کیا تو میں نے کہا تھا: اگر تم چاہتے ہو کہ میں اسے تم دونوں کو اس شرط پر دے دوں کہ اللہ کا عہد کر کے کہو اس مال میں اسی طرح کام کرو گے جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم متولی رہتے ہوئے کرتے تھے، چنانچہ اسی شرط پر وہ مال تم نے مجھ سے لے لیا۔ اب پھر تم دونوں میرے پاس آئے ہو کہ اس کے سوا دوسرے طریقہ پر میں تمہارے درمیان فیصلہ کر دوں ۳؎ تو قسم اللہ کی! میں قیامت تک تمہارے درمیان اس کے سوا اور کوئی فیصلہ نہ کروں گا، اگر تم دونوں ان مالوں کا ( معاہدہ کے مطابق ) اہتمام نہیں کر سکتے تو پھر اسے مجھے لوٹا دو ( میں اپنی تولیت میں لے کر پہلے کی طرح اہتمام کروں گا ) ۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ان دونوں حضرات نے اس بات کی درخواست کی تھی کہ یہ ان دونوں کے درمیان آدھا آدھا کر دیا جائے، ایسا نہیں کہ انہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان:«لا نورث ما تركنا صدقة» ہمارا کوئی وارث نہیں ہوتا ہم جو چھوڑ جائیں وہ صدقہ ہے معلوم نہیں تھا بلکہ وہ بھی حق ہی کا مطالبہ کر رہے تھے، اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں اس پر تقسیم کا نام نہ آنے دوں گا ( کیونکہ ممکن ہے بعد والے میراث سمجھ لیں ) بلکہ میں اسے پہلی ہی حالت پر باقی رہنے دوں گا۔
Narrated Malik bin Aws bin Al-Hadathan: Umar sent for me when the day rose high. I found him sitting on a couch without cover. When I entered upon him, he said: Malik, some people of you tribe gradually came here, and I have ordered to give them something, so distribute it among them. I said: If you assigned this (work) to some other person, (it would be better). He said: Take it. Then Yarfa' came to him and said: Commander of the Faithful, will you permit Uthman bin Affan, Abdur-Rahman bin Awf, al-Zubair bin al-'Awwam, and Saad b, Abi Waqqas (to enter) ? He said: Yes. So he permitted them and they entered. Yarfa' again came to him and said: Commander of the Faithful, would you permit al-Abbas and Ali ? He said: Yes. He then permitted them and they entered. Al-Abbas said: Commander of Faithful, decide between me and this, referring to Ali. Some of them said: Yes, Commander of the Faithful, decide between them and give them comfort. Malik bin Aws said: It occurred to me that both of them brought the other people for this. Umar said: Show patience (do not make haste). He then turned towards those people and said: I adjure you by Allah by Whose order the heaven and earth stand. Do you know that Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said: We are not inherited whatever we leave is sadaqah (alms). They said: Yes. He then turned towards Ali and al-Abbas and said: I adjure you by Allah by Whose order the heaven and earth stand. Do you know that Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said: We are not inherited whatever we leave is sadaqah (alms). They said: Yes. He then said: Allah has appointed for the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم a special portion (in the booty) which he did not do for anyone. Allah, Most High, said: What Allah has bestowed on His Messenger (and taken away) from them - for this ye made no expedition with either cavalry or camelry. But Allah gives power to His Messengers over any He pleases ; and Allah has power over all things . Allah bestowed (the property of) Banu al-Nadir on His Messenger. I swear by Allah, he did not reserve it for himself, nor did he take it over and above you. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم used to his share for his maintenance annually, or used to take his contribution and give his family their annual contribution (from this property), then take what remained and deal with it as he did with Allah's property. He then turned towards those people and said: I adjure you by Allah by Whose order the heaven and earth stand. Do you know that ? They said: Yes. He then turned towards Ali and al-Abbas and said: I adjure you by Allah by Whose order the heaven and earth stand. Do you know that ? They said: Yes. When the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم died, Abu Bakr said: I am the protector of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم. Then you and this (Ali) came to Abu Bakr, demanding a share from the inheritance of your cousin, and this (Ali) demanding the share of his wife from (the property of her) father. Abu Bakr then said: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said: We are not inherited. Whatever we leave is sadaqah. Allah knows that he (Abu Bakr) was true, faithful, rightly-guided, and the follower of Triuth. Abu Bakr then administered it (property of the Prophet). When Abu Bakr died, I said: I am the protector of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم and Abu Bakr. So I administered whatever Allah wished. Then you and this (Ali) came. Both of you are at one, and your matter is the same. So they asked me for it (property), and I said: If you wish I give it to you on condition that you are bound by the covenant of Allah, meaning that you will administer it as the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم used to administer. So you took it from me on that condition. Then again you have come to me so that I decide between you other than that. I swear by Allah, I shall not decide between you other than that till the Last Hour comes. If you helpless, return it to me. Abu Dawud said: They asked him for making it half between them, and not that they were ignorant of the fact the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم said: We are not inherited. Whatever we leave is sadaqah (alms). They were also seeking the truth. Umar then said: I do not apply the name of division to it ; It leave it on its former condition.
Narrated Abdullah bin Umar: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم as saying: Each of you is a shepherd and each of you is responsible for his flock. The amir (ruler) who is over the people is a shepherd and is responsible for hs flock ; a man is a shepherd in charge of the inhabitants of his household and he is responsible for his flock ; a woman is a shepherdess in charge of her husband's house and children and she is responsible for them; and a man's slave is a shepherd in charge of his master's property and he is responsible for it. So each of you is a shepherd and each of you is responsible for his flock.
Read CompleteNarrated Abdur-Rahman bin Samurah: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said to me: Abdul al-Rahman bin Samurah, do not ask for the position of commander, for if you are given it after asking you will be left to discharge it yourself, but if you are given it without asking you will be helped to discharge it.
Read CompleteNarrated Abu Musa: I went along with two men to see the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم. One of them recited tashahhud and said: We have come to you so that you may employ us for your work. The other also said the same thing. He (the Prophet) replied: The most faithless of you in our eyes is the one who asked for it (responsible post). Abu Musa then apologized to the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم and said: I did not know why they came to you. He did not employ them for anything until he died.
Read CompleteNarrated Anas: The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم appointed Ubn Umm Makthum as a governor of Madina (in his absence) twice.
Read CompleteNarrated Aishah, Ummul Muminin: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said: When Allah has a good purpose for a ruler, He appoints for him a sincere minister who reminds him if he forgets and helps him if he remembers; but when Allah has a different purpose from that for him. He appoints for him an evil minister who does not remind him if he forgets and does not help him if he remembers.
Read Complete