info@themuslim360.com +92 51 4862317

The Book of Greetings

Sahih Muslim Hadith # 5784

Hadith on The Book of Greetings of Sahih Bukhari 5784 is about The Book Of The Book of Greetings as written by Imam Muslim. The original Hadith is written in Arabic and translated in English and Urdu. The chapter The Book of Greetings has 216 as total Hadith on this topic.

Hadith Book

Chapters

Hadith

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ قَالَ قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ خَرَجَ إِلَى الشَّامِ حَتَّى إِذَا كَانَ بِسَرْغَ لَقِيَهُ أَهْلُ الْأَجْنَادِ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ وَأَصْحَابُهُ فَأَخْبَرُوهُ أَنَّ الْوَبَاءَ قَدْ وَقَعَ بِالشَّامِ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَقَالَ عُمَرُ ادْعُ لِي الْمُهَاجِرِينَ الْأَوَّلِينَ فَدَعَوْتُهُمْ فَاسْتَشَارَهُمْ وَأَخْبَرَهُمْ أَنَّ الْوَبَاءَ قَدْ وَقَعَ بِالشَّامِ فَاخْتَلَفُوا فَقَالَ بَعْضُهُمْ قَدْ خَرَجْتَ لِأَمْرٍ وَلَا نَرَى أَنْ تَرْجِعَ عَنْهُ وَقَالَ بَعْضُهُمْ مَعَكَ بَقِيَّةُ النَّاسِ وَأَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا نَرَى أَنْ تُقْدِمَهُمْ عَلَى هَذَا الْوَبَاءِ فَقَالَ ارْتَفِعُوا عَنِّي ثُمَّ قَالَ ادْعُ لِي الْأَنْصَارِ فَدَعَوْتُهُمْ لَهُ فَاسْتَشَارَهُمْ فَسَلَكُوا سَبِيلَ الْمُهَاجِرِينَ وَاخْتَلَفُوا كَاخْتِلَافِهِمْ فَقَالَ ارْتَفِعُوا عَنِّي ثُمَّ قَالَ ادْعُ لِي مَنْ كَانَ هَاهُنَا مِنْ مَشْيَخَةِ قُرَيْشٍ مِنْ مُهَاجِرَةِ الْفَتْحِ فَدَعَوْتُهُمْ فَلَمْ يَخْتَلِفْ عَلَيْهِ رَجُلَانِ فَقَالُوا نَرَى أَنْ تَرْجِعَ بِالنَّاسِ وَلَا تُقْدِمَهُمْ عَلَى هَذَا الْوَبَاءِ فَنَادَى عُمَرُ فِي النَّاسِ إِنِّي مُصْبِحٌ عَلَى ظَهْرٍ فَأَصْبِحُوا عَلَيْهِ فَقَالَ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ أَفِرَارًا مِنْ قَدَرِ اللَّهِ فَقَالَ عُمَرُ لَوْ غَيْرُكَ قَالَهَا يَا أَبَا عُبَيْدَةَ وَكَانَ عُمَرُ يَكْرَهُ خِلَافَهُ نَعَمْ نَفِرُّ مِنْ قَدَرِ اللَّهِ إِلَى قَدَرِ اللَّهِ أَرَأَيْتَ لَوْ كَانَتْ لَكَ إِبِلٌ فَهَبَطَتْ وَادِيًا لَهُ عُدْوَتَانِ إِحْدَاهُمَا خَصْبَةٌ وَالْأُخْرَى جَدْبَةٌ أَلَيْسَ إِنْ رَعَيْتَ الْخَصْبَةَ رَعَيْتَهَا بِقَدَرِ اللَّهِ وَإِنْ رَعَيْتَ الْجَدْبَةَ رَعَيْتَهَا بِقَدَرِ اللَّهِ قَالَ فَجَاءَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ وَكَانَ مُتَغَيِّبًا فِي بَعْضِ حَاجَتِهِ فَقَالَ إِنَّ عِنْدِي مِنْ هَذَا عِلْمًا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ بِأَرْضٍ فَلَا تَقْدَمُوا عَلَيْهِ وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهُ قَالَ فَحَمِدَ اللَّهَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ثُمَّ انْصَرَفَ

  امام مالک نے ابن شہاب سے ، انھوں نے عبدالحمید بن عبدالرحمان بن زید بن خطاب سے ، انھوں نے عبداللہ بن عبداللہ بن حارث بن نوفل سے ، انھوں نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ شام کی طرف نکلے ۔ جب ( تبوک کے مقام ) سرغ پر پہنچے تو لشکر گاہوں کے امراء میں سیدنا ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ اور ان کے اصحاب نے آپ سے ملاقات کی ۔ اور یہ بتایا کہ شام میں وبا پھیل گئی ہے ۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میرے سامنے مہاجرین اوّلین کو بلاؤ ۔ ( مہاجرین اوّلین وہ لوگ ہیں جنہوں نے دونوں قبلہ کی طرف نماز پڑھی ہو ) میں نے ان کو بلایا ۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے مشورہ لیا اور ان سے بیان کیا کہ شام کے ملک میں وبا پھیلی ہوئی ہے ۔ انہوں نے اختلاف کیا ۔ بعض نے کہا کہ آپ ایک اہم کام کے لئے نکلے ہوئے ہیں اس لئے ہم آپ کا لوٹنا مناسب نہیں سمجھتے ۔ بعض نے کہا کہ تمہارے ساتھ وہ لوگ ہیں جو اگلوں میں باقی رہ گئے ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب ہیں اور ہم ان کو وبائی ملک میں لے جانا مناسب نہیں سمجھتے ۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اب تم لوگ جاؤ ۔ پھر کہا کہ انصار کے لوگوں کو بلاؤ ۔ میں نے ان کو بلایا تو انہوں نے ان سے مشورہ لیا ۔ انصار بھی مہاجرین کی چال چلے اور انہی کی طرح اختلاف کیا ۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تم لوگ جاؤ ۔ پھر کہا کہ اب قریش کے بوڑھوں کو بلاؤ جو فتح مکہ سے پہلے یا ( فتح کے ساتھ ہی ) مسلمان ہوئے ہیں ۔ میں نے ان کو بلایا اور ان میں سے دو نے بھی اختلاف نہیں کیا ، سب نے یہی کہا کہ ہم مناسب سمجھتے ہیں کہ آپ لوگوں کو لے کر لوٹ جائیے اور ان کو وبا کے سامنے نہ کیجئے ۔ آخر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے لوگوں میں منادی کرا دی کہ میں صبح کو اونٹ پر سوار ہوں گا ( اور مدینہ لوٹوں گا ) تم بھی سوار ہو جاؤ ۔ سیدنا ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ نے کہا کہ کیا تقدیر سے بھاگتے ہو؟ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ کاش یہ بات کوئی اور کہتا ( یا اگر اور کوئی کہتا تو میں اس کو سزا دیتا ) { اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ برا جانتے تھے ان کا خلاف کرنے کو } ہاں ہم اللہ کی تقدیر سے اللہ کی تقدیر کی طرف بھاگتے ہیں ۔ کیا اگر تمہارے پاس اونٹ ہوں اور تم ایک وادی میں جاؤ جس کے دو کنارے ہوں ایک کنارہ سرسبز اور شاداب ہو اور دوسرا خشک اور خراب ہو اور تم اپنے اونٹوں کو سرسبز اور شاداب کنارے میں چراؤ تو اللہ کی تقدیر سے چرایا اور جو خشک اور خراب میں چراؤ تب بھی اللہ کی تقدیر سے چرایا ( سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا مطلب یہ ہے کہ جیسے اس چرواہے پر کوئی الزام نہیں ہے بلکہ اس کا فعل قابل تعریف ہے کہ جانوروں کو آرام دیا ایسا ہی میں بھی اپنی رعیت کا چرانے والا ہوں تو جو ملک اچھا معلوم ہوتا ہے ادھر لے جاتا ہوں اور یہ کام تقدیر کے خلاف نہیں ہے بلکہ عین تقدیر الٰہی ہے ) ؟ اتنے میں سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ آئے اور وہ کسی کام کو گئے ہوئے تھے ، انہوں نے کہا کہ میرے پاس تو اس مسئلہ کی دلیل موجود ہے ، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ جب تم سنو کہ کسی ملک میں وبا پھیلی ہے تو وہاں مت جاؤ اور اگر تمہارے ملک میں وبا پھیلے تو بھاگو بھی نہیں ۔ کہا : اس پر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اللہ کا شکر ادا کیا ۔ پھر ( اگلےدن ) روانہ ہوگئے ۔

Abdullah b. 'Abbas reported: Umar b. Khattab set out for Syria. As he came at Sargh (a town by the side of Hijaz on the way to Syria), there met him the commander of the forces, Abu Ubaida b. Jandb, and his companions. They informed him that a scourge had broken out in Syria. Ibn 'Abbas further reported that 'Umar said: Call to me tile earliest emigrants. So I called them. He (Hadrat 'Umar) sought their advice, and they told him that the scourge had broker, out in Syria. There was a difference of opinion (whether they should proceed further or go back to their homes in such a situation). Some of them said: You ('Umar) have set forth for a task, and, therefore, we would not advise you to go back, whereas some of them said: You have along with you the remnants (of the sacred galaxy) of men and (the blessed) Companions of Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ), so we would not advise you to go forth towards this calamity (with such eminent persons and thus expose them deliberately to a danger). He (Hadrat 'Umar) said: You can now go away. He said: Call to me the Ansar. So I called them to him, and he consulted them, and they trod the same path as was trodden by the Muhajirin, and they differed in their opinions as they had differed. He said: Now, you can go. He again said: Call to me the old persons of the Quraish who had migrated before the Victory (that is the Victory of Mecca), so I called them (and Hadrat 'Umar consulted them) and not even two persons differed (from the opinion held by the earlier delegates). They said: Our opinion is that you better go back along with the people and do not make them go to this scourge, So 'Umar made announcement to the people: In the morning I would be on the back of my side. So they (set forth in the morning), whereupon Abu 'Ubaida b. Jarrah said: Are you going to run away from the Divine Decree? Thereupon 'Umar said: Had it been someone else to say this besides you! 'Umar (in fact) did not approve of his opposing (this decision) and he said: Yes, we are running from the Divine Decree (to the) Divine Decree. You should think if there had been camels for you and you happened to get down in a valley having two sides, one of them covered with verdure and the other being barren, would you not (be doing) according to the Divine Decree if you graze them in verdure? And in case you graze them in the barren land (even then you would be grazing them) according to the Divine Decree. There happened to come 'Abd al-Rahman b. 'Auf and he had been absent in connection with some of his needs. He said: I have with me a knowledge of it, that I heard Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: If you hear of its presence (the presence of plague) in a land, don't enter it, but if it spreads in the land where you are, don't fly from it. Thereupon 'Umar b. Khattab praised Allah and then went back?

Share This:
More Hadiths From : The Book of Greetings
Hadith 5646

Abu Huraira reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: The rider should first greet the pedestrian, and the pedestrian the one who is seated and a small group should greet a larger group (with as-Salam-u-'Alaikum).

Read Complete
Hadith 5647

Abu Talha reported: While we were sitting in front of the houses and talking amongst ourselves, Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) happened to come there. He stood by us and said: What about you and your meetings on the paths? Avoid these meetings on the paths. We said: We were sitting here without (any intention of doing harm to the passers-by) ; we are sitting to discuss matters and to hold conversation amongst ourselves. Thereupon he said: If there is no help (for you but to sit on these paths), then give the paths their rights and these are lowering of the gaze, exchanging of greetings and good conversation.

Read Complete
Hadith 5648

Abu Sa'id Khudri reported Allah's Apostle ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: Avoid sitting on the paths. They (the Companions) said: Allah's Messenger, we cannot help but holding our meetings (in these paths) and discuss matters (there). Thereupon Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) said: If you insist on holding meetings, then give the path its due right. They said: What are its due rights? Upon this he said: Lowering the gaze, refraining from doing harm, exchanging of greetings. commanding of good and forbidding from evil.

Read Complete
Hadith 5649

This hadith has been narrated on the authority of Zaid b. Aslam with the same chain of transmitters.

Read Complete
Hadith 5650

Abu Huraira reported Allah's Messenger ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ‌ ) as saying: Five are the rights of a Muslim over his brother: responding to salutation, saying Yarhamuk Allah when anybody sneezes and says al-Hamdulillah, visiting the sick. following the bier. ' Abd al-Razzaq said that this hadith has been transmitted as mursal hadith from Zuhri and he then substantiated it on the authority of Ibn Musayyib.

Read Complete