MUSLIM360
DOWNLOAD OUR APP
The Muslim 360 application is available on Google Play Store and App Store.so please ensure that you download the latest version available to enjoy the latest features and updates.
DOWNLOAD OUR APP
The Muslim 360 application is available on Google Play Store and App Store.so please ensure that you download the latest version available to enjoy the latest features and updates.
Hadith on The Book Of Jihad And Expeditions of Sahih Bukhari 4577 is about The Book Of The Book Of Jihad And Expeditions as written by Imam Muslim. The original Hadith is written in Arabic and translated in English and Urdu. The chapter The Book Of Jihad And Expeditions has 181 as total Hadith on this topic.
Hadith Book
Chapters
Hadith
وحَدَّثَنِي عَبْدُ اللهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ الضُّبَعِيُّ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَنَّ مَالِكَ بْنَ أَوْسٍ، حَدَّثَهُ، قَالَ: أَرْسَلَ إِلَيَّ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، فَجِئْتُهُ حِينَ تَعَالَى النَّهَارُ، قَالَ: فَوَجَدْتُهُ فِي بَيْتِهِ جَالِسًا عَلَى سَرِيرٍ مُفْضِيًا إِلَى رُمَالِهِ، مُتَّكِئًا عَلَى وِسَادَةٍ مِنْ أَدَمٍ، فَقَالَ لِي: يَا مَالُ، إِنَّهُ قَدْ دَفَّ أَهْلُ أَبْيَاتٍ مِنْ قَوْمِكَ، وَقَدْ أَمَرْتُ فِيهِمْ بِرَضْخٍ، فَخُذْهُ فَاقْسِمْهُ بَيْنَهُمْ، قَالَ: قُلْتُ: لَوْ أَمَرْتَ بِهَذَا غَيْرِي، قَالَ: خُذْهُ يَا مَالُ، قَالَ: فَجَاءَ يَرْفَا، فَقَالَ: هَلْ لَكَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ فِي عُثْمَانَ، وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، وَالزُّبَيْرِ، وَسَعْدٍ؟ فَقَالَ عُمَرُ: نَعَمْ، فَأَذِنَ لَهُمْ فَدَخَلُوا، ثُمَّ جَاءَ، فَقَالَ: هَلْ لَكَ فِي عَبَّاسٍ، وَعَلِيٍّ؟ قَالَ: نَعَمْ، فَأَذِنَ لَهُمَا، فَقَالَ عَبَّاسٌ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، اقْضِ بَيْنِي وَبَيْنَ هَذَا الْكَاذِبِ الْآثِمِ الْغَادِرِ الْخَائِنِ، فَقَالَ الْقَوْمُ: أَجَلْ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، فَاقْضِ بَيْنَهُمْ وَأَرِحْهُمْ [ص:1378]، فَقَالَ مَالِكُ بْنُ أَوْسٍ: يُخَيَّلُ إِلَيَّ أَنَّهُمْ قَدْ كَانُوا قَدَّمُوهُمْ لِذَلِكَ، فَقَالَ عُمَرُ: اتَّئِدَا، أَنْشُدُكُمْ بِاللهِ الَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ، أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ»، قَالُوا: نَعَمْ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى الْعَبَّاسِ، وَعَلِيٍّ، فَقَالَ: أَنْشُدُكُمَا بِاللهِ الَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ، أَتَعْلَمَانِ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَاهُ صَدَقَةٌ»، قَالَا: نَعَمْ، فَقَالَ عُمَرُ: إِنَّ اللهَ جَلَّ وَعَزَّ كَانَ خَصَّ رَسُولَهُ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِخَاصَّةٍ، لَمْ يُخَصِّصْ بِهَا أَحَدًا غَيْرَهُ، قَالَ: {مَا أَفَاءَ اللهُ عَلَى رَسُولِهِ مِنْ أَهْلِ الْقُرَى فَلِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ} [الحشر: 7]- مَا أَدْرِي هَلْ قَرَأَ الْآيَةَ الَّتِي قَبْلَهَا أَمْ لَا - قَالَ: فَقَسَمَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَكُمْ أَمْوَالَ بَنِي النَّضِيرِ، فَوَاللهِ، مَا اسْتَأْثَرَ عَلَيْكُمْ، وَلَا أَخَذَهَا دُونَكُمْ، حَتَّى بَقِيَ هَذَا الْمَالُ، فَكَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْخُذُ مِنْهُ نَفَقَةَ سَنَةٍ، ثُمَّ يَجْعَلُ مَا بَقِيَ أُسْوَةَ الْمَالِ، ثُمَّ قَالَ: أَنْشُدُكُمْ بِاللهِ الَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ، أَتَعْلَمُونَ ذَلِكَ؟ قَالُوا: نَعَمْ، ثُمَّ نَشَدَ عَبَّاسًا، وَعَلِيًّا، بِمِثْلِ مَا نَشَدَ بِهِ الْقَوْمَ، أَتَعْلَمَانِ ذَلِكَ؟ قَالَا: نَعَمْ، قَالَ: فَلَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَنَا وَلِيُّ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجِئْتُمَا تَطْلُبُ مِيرَاثَكَ مِنِ ابْنِ أَخِيكَ، وَيَطْلُبُ هَذَا مِيرَاثَ امْرَأَتِهِ مِنْ أَبِيهَا، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَاهُ صَدَقَةٌ»، فَرَأَيْتُمَاهُ كَاذِبًا آثِمًا غَادِرًا خَائِنًا، وَاللهُ يَعْلَمُ إِنَّهُ لَصَادِقٌ بَارٌّ رَاشِدٌ تَابِعٌ لِلْحَقِّ، ثُمَّ تُوُفِّيَ أَبُو بَكْرٍ وَأَنَا وَلِيُّ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَوَلِيُّ أَبِي بَكْرٍ، فَرَأَيْتُمَانِي كَاذِبًا آثِمًا غَادِرًا خَائِنًا، وَاللهُ يَعْلَمُ إِنِّي لَصَادِقٌ بَارٌّ رَاشِدٌ تَابِعٌ لِلْحَقِّ، فَوَلِيتُهَا ثُمَّ جِئْتَنِي أَنْتَ وَهَذَا وَأَنْتُمَا جَمِيعٌ وَأَمْرُكُمَا وَاحِدٌ، فَقُلْتُمَا: ادْفَعْهَا إِلَيْنَا، فَقُلْتُ: إِنْ شِئْتُمْ دَفَعْتُهَا إِلَيْكُمَا عَلَى أَنَّ عَلَيْكُمَا عَهْدَ اللهِ أَنْ تَعْمَلَا فِيهَا بِالَّذِي كَانَ يَعْمَلُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخَذْتُمَاهَا بِذَلِكَ، قَالَ: أَكَذَلِكَ؟ قَالَا: نَعَمْ، قَالَ: ثُمَّ جِئْتُمَانِي لِأَقْضِيَ بَيْنَكُمَا، وَلَا وَاللهِ لَا أَقْضِي بَيْنَكُمَا بِغَيْرِ ذَلِكَ حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ، فَإِنْ عَجَزْتُمَا عَنْهَا فَرُدَّاهَا إِلَيَّ
امام مالک نے زہری سے روایت کی کہ انہیں مالک بن اوس نے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے میری طرف قاصد بھیجا ، دن چڑھ چکا تھا کہ میں ان کے پاس پہنچا ۔ کہا : میں نے ان کو ان کے گھر میں اپنی چارپائی پر بیٹھے ہوئے پایا ، انہوں نے اپنا جسم کھجور سے بنے ہوئے بان کے ساتھ لگایا ہوا تھا اور چمڑے کے تکیے سے ٹیک لگائی ہوئی تھی ، تو انہوں نے مجھ سے کہا : اے مال ( مالک ) ! تمہاری قوم میں سے کچھ خاندان لپکتے ہوئے آئے تھے تو میں نے ان کے لیے تھوڑا سا عطیہ دینے کا حکم دیا ہے ، اسے لو اور ان میں تقسیم کر دو ۔ کہا : میں نے کہا : اگر آپ میرے سوا کسی اور کو اس کا حکم دے دیں ( تو کیسا رہے؟ ) انہوں نے کہا : اے مال! تم لے لو ۔ کہا : ( اتنے میں ان کے مولیٰ ) یرفا ان کے پاس آئے اور کہنے لگے : امیر المومنین! کیا آپ کو عثمان ، عبدالرحمان بن عوف ، زبیر اور سعد رضی اللہ عنہم ( کے ساتھ ملنے ) میں دلچسپی ہے؟ انہوں نے کہا : ہاں ۔ تو اس نے ان کو اجازت دی ۔ وہ اندر آ گئے ، وہ پھر آیا اور کہنے لگا : کیا آپ کو عباس اور علی رضی اللہ عنہما ( کے ساتھ ملنے ) میں دلچسپی ہے؟ انہوں نے کہا : ہاں ۔ تو اس نے ان دونوں کو بھی اجازت دے دی ۔ تو عباس رضی اللہ عنہ نے کہا : امیر المومنین! میرے اور اس جھوٹے ، گناہ گار ، عہد شکن اور خائن کے درمیان فیصلہ کر دیں ۔ کہا : اس پر ان لوگوں نے کہا : ہاں ، امیر المومنین! ان کے درمیان فیصلہ کر کے ان کو ( جھگڑے کے عذاب سے ) راحت دلا دیں ۔ ۔ مالک بن اوس نے کہا : میرا خیال ہے کہ انہوں نے ان لوگوں کو اسی غرض سے اپنے آگے بھیجا تھا ۔ ۔ تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا : تم دونوں رکو ، میں تمہیں اس اللہ کی قسم دیتا ہوں جس کے حکم سے آسمان اور زمین قائم ہیں! کیا تم جانتے ہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا : " ہمارا کوئی وارث نہیں بنے گا ، ہم جو چھوڑیں گے وہ صدقہ ہو گا " ؟ ان سب نے کہا : ہاں ۔ پھر وہ حضرت عباس اور علی رضی اللہ عنہما کی طرف متوجہ ہوئے اور کہا : میں تم دونوں کو اس اللہ کی قسم دیتا ہوں جس کے حکم سے آسمان اور زمین قائم ہیں! کیا تم دونوں جانتے ہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا : " تمہارا کوئی وارث نہیں ہو گا ، ہم جو کچھ چھوڑیں گے ، صدقہ ہو گا " ؟ ان دونوں نے کہا : ہاں ۔ تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا : بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک خاص چیز عطا کی تھی جو اس نے آپ کے علاوہ کسی کے لیے مخصوص نہیں کی تھی ، اس نے فرمایا ہے : " جو کچھ بھی اللہ نے ان بستیوں والوں کی طرف سے اپنے رسول پر لوٹایا وہ اللہ کا اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے " ۔ ۔ مجھے پتہ نہیں کہ انہوں نے اس سے پہلے والی آیت بھی پڑھی یا نہیں ۔ ۔ انہوں نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنونضیر کے اموال تم سب میں تقسیم کر دیے ، اللہ کی قسم! آپ نے ( اپنی ذات کو ) تم پر ترجیح نہیں دی اور نہ تمہیں چھوڑ کر وہ مال لیا ، حتی کہ یہ مال باقی بچ گیا ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے اپنے سال بھر کا خرچ لیتے ، پھر جو باقی بچ جاتا اسے ( بیت المال کے ) مال کے مطابق ( عام لوگوں کے فائدے کے لیے ) استعمال کرتے ۔ انہوں نے پھر کہا : میں تمہیں اس اللہ کی قسم دیتا ہوں جس کے حکم سے آسمان اور زمین قائم ہیں! کیا تم یہ بات جانتے ہو؟ انہوں نے کہا : ہاں ۔ پھر انہوں نے عباس اور علی رضی اللہ عنہ کو وہی قسم دی جو باقی لوگوں کو دی تھی ( اور کہا ) : کیا تم دونوں یہ بات جانتے ہو؟ انہوں نے کہا : جی ہاں ۔ پھر کہا : جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہوئے تو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا : میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا جانشیں ہوں تو آپ دونوں آئے ، آپ اپنے بھتیجے کی وراثت مانگ رہے تھے اور یہ اپنی بیوی کی ان کے والد کی طرف سے وراثت مانگ رہے تھے ۔ تو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا : " ہمارا کوئی وارث نہیں ہو گا ، ہم جو چھوڑیں گے ، صدقہ ہے ۔ " تو تم نے انہیں جھوٹا ، گناہ گار ، عہد شکن اور خائن خیال کیا تھا اور اللہ جانتا ہے وہ سچے ، نیکوکار ، راست رَو اور حق کے پیروکار تھے ۔ پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ فوت ہوئے اور میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کا جانشیں بنا تو تم نے مجھے جھوٹا ، گناہ گار ، عہد شکن اور خائن خیال کیا اور اللہ جانتا ہے کہ میں سچا ، نیکوکار ، راست رَو اور حق کی پیروی کرنے والا ہوں ، میں اس کا منتظم بنا ، پھر تم اور یہ میرے پاس آئے ، تم دونوں اکٹھے ہو اور تمہارا معاملہ بھی ایک ہے ۔ تم نے کہا : یہ ( اموال ) ہمارے سپرد کر دو ۔ میں نے کہا : اگر تم چاہو تو میں اس شرط پر یہ تم دونوں کے حوالے کر دیتا ہوں کہ تم دونوں پر اللہ کے عہد کی پاسداری لازمی ہو گی ، تم بھی اس میں وہی کرو گے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کرتے تھے تو تم نے اس شرط پر اسے لے لیا ۔ انہوں نے پوچھا : کیا ایسا ہی ہے؟ ان دونوں نے جواب دیا ۔ ہاں ۔ انہوں نے کہا : پھر تم ( اب ) دونوں میرے پاس آئے ہو کہ میں تم دونوں کے درمیان فیصلہ کروں ۔ نہیں ، اللہ کی قسم! میں قیامت کے قائم ہونے تک تمہارے درمیان اس کے سوا اور فیصلہ نہیں کروں گا ۔ اگر تم اس کے انتظام سے عاجز ہو تو وہ مال مجھے واپس کر دو
It is reported by Zuhri that this tradition was narrated to him by Malik b. Aus who said: Umar b. al-Khattab sent for me and I came to him when the day had advanced. I found him in his house sitting on his bare bed-stead, reclining on a leather pillow. He said (to me): Malik, some people of your tribe have hastened to me (with a request for help). I have ordered a little money for them. Take it and distribute it among them. I said: I wish you had ordered somebody else to do this job. He said: Malik, take it (and do what you have been told). At this moment (his man-servant) Yarfa' came in and said: Commander of the Faithful, what do you say about Uthman, Abd al-Rabman b. 'Auf, Zubair and Sa'd (who have come to seek an audience with you)? He said: Yes, and permitted them. so they entered. Then he (Yarfa') came again and said: What do you say about 'Ali and Abbas (who are present at the door)? He said: Yes, and permitted them to enter. Abbas said: Commander of the Faithful, decide (the dispute) between me and this sinful, treacherous, dishonest liar. The people (who were present) also said: Yes. Commander of the Faithful, do decide (the dispute) and have mercy on them. Malik b. Aus said: I could well imagine that they had sent them in advance for this purpose (by 'Ali and Abbas). 'Umar said: Wait and be patient. I adjure you by Allah by Whose order the heavens and the earth are sustained, don't you know that the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: We (prophets) do not have any heirs; what we leave behind is (to be given in) charity ? They said: Yes. Then he turned to Abbas and 'Ali and said: I adjure you both by Allah by Whose order the heavens and earth are sustained, don't you know that the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: We do not have any heirs; what we leave behind is (to be given in) charity ? They (too) said: Yes. (Then) Umar said: Allah, the Glorious and Exalted, had done to His Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) a special favour that He has not done to anyone else except him. He quoted the Qur'anic verse: What Allah has bestowed upon His Apostle from (the properties) of the people of township is for Allah and His Messenger . The narrator said: I do not know whether he also recited the previous verse or not. Umar continued: The Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) distrbuted among you the properties abandoned by Banu Nadir. By Allah, he never preferred himself over you and never appropriated anything to your exclusion. (After a fair distribution in this way) this property was left over. The Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) would meet from its income his annual expenditure, and what remained would be deposited in the Bait-ul-Mal. (Continuing further) he said: I adjure you by Allah by Whose order the heavens and the earth are sustained. Do you know this? They said: Yes. Then he adjured Abbas and 'All as he had adjured the other persons and asked: Do you both know this? They said: Yes. He said: When the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) passed away, Abu Bakr said: I am the successor of the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ). Both of you came to demand your shares from the property (left behind by the Messenger of Allah). (Referring to Hadrat 'Abbas), he said: You demanded your share from the property of your nephew, and he (referring to 'Ali) demanded a share on behalf of his wife from the property of her father. Abu Bakr (Allah be pleased with him) said: The Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) had said: We do not have any heirs; what we leave behind is (to be given in) charity. So both of you thought him to be a liar, sinful, treacherous and dishonest. And Allah knows that he was true, virtuous, well-guided and a follower of truth. When Abu Bakr passed away and (I have become) the successor of the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) and Abu Bakr (Allah be pleased with him), you thought me to be a liar, sinful, treacherous and dishonest. And Allah knows that I am true, virtuous, well-guided and a follower of truth. I became the guardian of this property. Then you as well as he came to me. Both of you have come and your purpose is identical. You said: Entrust the property to us. I said: If you wish that I should entrust it to you, it will be on the condition that both of you will undertake to abide by a pledge made with Allah that you will use it in the same way as the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) used it. So both of you got it. He said: Wasn't it like this? They said: Yes. He said: Then you have (again) come to me with the request that I should adjudge between you. No, by Allah. I will not give any other judgment except this until the arrival of the Doomsday. If you are unable to hold the property on this condition, return it to me.
This hadith has been narrated on the authority of Ibn 'Aun and the name of Juwairiya bint al-Harith was mentioned beyond any doubt.
Read CompleteIt has been reported from Sulaiman b. Buraida through his father that when the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) appointed anyone as leader of an army or detachment he would especially exhort him to fear Allah and to be good to the Muslims who were with him. He would say: Fight in the name of Allah and in the way of Allah. Fight against those who disbelieve in Allah. Make a holy war, do not embezzle the spoils; do not break your pledge; and do not mutilate (the dead) bodies; do not kill the children. When you meet your enemies who are polytheists, invite them to three courses of action. If they respond to any one of these, you also accept it and withhold yourself from doing them any harm. Invite them to (accept) Islam; if they respond to you, accept it from them and desist from fighting against them. Then invite them to migrate from their lands to the land of the Muhajireen and inform them that, if they do so, they shall have all the privileges and obligations of the Muhajireen. If they refuse to migrate, tell them that they will have the status of Bedouin Muslims and will be subjected to the Commands of Allah like other Muslims, but they will not get any share from the spoils of war or Fai' except when they actually fight with the Muslims (against the disbelievers). If they refuse to accept Islam, demand from them the Jizya. If they agree to pay, accept it from them and hold off your hands. If they refuse to pay the tax, seek Allah's help and fight them. When you lay siege to a fort and the besieged appeal to you for protection in the name of Allah and His Prophet, do not accord to them the guarantee of Allah and His Prophet, but accord to them your own guarantee and the guarantee of your companions for it is a lesser sin that the security given by you or your companions be disregarded than that the security granted in the name of Allah and His Prophet be violated. When you besiege a fort and the besieged want you to let them out in accordance with Allah's Command, do not let them come out in accordance with His Command, but do so at your (own) command, for you do not know whether or not you will be able to carry out Allah's behest with regard to them.
Read CompleteSulaiman b. Buraida repotted on the authority of his father that when Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) sent an Amir with a detachment he called him and advised him. The rest of the hadith is the same.
Read Complete