MUSLIM360
DOWNLOAD OUR APP
The Muslim 360 application is available on Google Play Store and App Store.so please ensure that you download the latest version available to enjoy the latest features and updates.
DOWNLOAD OUR APP
The Muslim 360 application is available on Google Play Store and App Store.so please ensure that you download the latest version available to enjoy the latest features and updates.
Hadith on TAUHID (Islamic Monotheism) of Sahih Bukhari 7437 is about The Book Of THE BOOK OF TAUHID (Islamic Monotheism) as written by Imam Muhammad al-Bukhari. The original Hadith is written in Arabic and translated in English and Urdu. The chapter THE BOOK OF TAUHID (Islamic Monotheism) has 193 as total Hadith on this topic.
Hadith Book
Chapters
Hadith
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ النَّاس قَالُوا : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، هَلْ نَرَى رَبَّنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ ؟ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : هَلْ تُضَارُّونَ فِي الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ ؟ ، قَالُوا : لَا يَا رَسُولَ اللَّهِ ، قَالَ : فَهَلْ تُضَارُّونَ فِي الشَّمْسِ لَيْسَ دُونَهَا سَحَابٌ ؟ ، قَالُوا : لَا يَا رَسُولَ اللَّهِ ، قَالَ : فَإِنَّكُمْ تَرَوْنَهُ كَذَلِكَ يَجْمَعُ اللَّهُ النَّاسَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ، فَيَقُولُ مَنْ كَانَ يَعْبُدُ شَيْئًا فَلْيَتْبَعْهُ ، فَيَتْبَعُ مَنْ كَانَ يَعْبُدُ الشَّمْسَ الشَّمْسَ ، وَيَتْبَعُ مَنْ كَانَ يَعْبُدُ الْقَمَرَ الْقَمَرَ ، وَيَتْبَعُ مَنْ كَانَ يَعْبُدُ الطَّوَاغِيتَ الطَّوَاغِيتَ ، وَتَبْقَى هَذِهِ الْأُمَّةُ فِيهَا شَافِعُوهَا أَوْ مُنَافِقُوهَا شَكَّ إِبْرَاهِيمُ ، فَيَأْتِيهِمُ اللَّهُ ، فَيَقُولُ : أَنَا رَبُّكُمْ ، فَيَقُولُونَ : هَذَا مَكَانُنَا حَتَّى يَأْتِيَنَا رَبُّنَا ، فَإِذَا جَاءَنَا رَبُّنَا عَرَفْنَاهُ فَيَأْتِيهِمُ اللَّهُ فِي صُورَتِهِ الَّتِي يَعْرِفُونَ ، فَيَقُولُ : أَنَا رَبُّكُمْ ، فَيَقُولُونَ : أَنْتَ رَبُّنَا ، فَيَتْبَعُونَهُ وَيُضْرَبُ الصِّرَاطُ بَيْنَ ظَهْرَيْ جَهَنَّمَ ، فَأَكُونُ أَنَا وَأُمَّتِي أَوَّلَ مَنْ يُجِيزُهَا وَلَا يَتَكَلَّمُ يَوْمَئِذٍ إِلَّا الرُّسُلُ وَدَعْوَى الرُّسُلِ يَوْمَئِذٍ اللَّهُمَّ سَلِّمْ سَلِّمْ وَفِي جَهَنَّمَ كَلَالِيبُ مِثْلُ شَوْكِ السَّعْدَانِ ؟ هَلْ رَأَيْتُمُ السَّعْدَانَ ، قَالُوا : نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ ، قَالَ : فَإِنَّهَا مِثْلُ شَوْكِ السَّعْدَانِ غَيْرَ أَنَّهُ لَا يَعْلَمُ مَا قَدْرُ عِظَمِهَا إِلَّا اللَّهُ تَخْطَفُ النَّاسَ بِأَعْمَالِهِمْ ، فَمِنْهُمُ الْمُوبَقُ بَقِيَ بِعَمَلِهِ ، أَوِ الْمُوثَقُ بِعَمَلِهِ ، وَمِنْهُمُ الْمُخَرْدَلُ أَوِ الْمُجَازَى أَوْ نَحْوُهُ ، ثُمَّ يَتَجَلَّى حَتَّى إِذَا فَرَغَ اللَّهُ مِنَ الْقَضَاءِ بَيْنَ الْعِبَادِ وَأَرَادَ أَنْ يُخْرِجَ بِرَحْمَتِهِ مَنْ أَرَادَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ أَمَرَ الْمَلَائِكَةَ أَنْ يُخْرِجُوا مِنَ النَّارِ مَنْ كَانَ لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا مِمَّنْ أَرَادَ اللَّهُ أَنْ يَرْحَمَهُ مِمَّنْ يَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ، فَيَعْرِفُونَهُمْ فِي النَّارِ بِأَثَرِ السُّجُودِ تَأْكُلُ النَّارُ ابْنَ آدَمَ إِلَّا أَثَرَ السُّجُودِ حَرَّمَ اللَّهُ عَلَى النَّارِ أَنْ تَأْكُلَ أَثَرَ السُّجُودِ ، فَيَخْرُجُونَ مِنَ النَّارِ قَدِ امْتُحِشُوا ، فَيُصَبُّ عَلَيْهِمْ مَاءُ الْحَيَاةِ فَيَنْبُتُونَ تَحْتَهُ كَمَا تَنْبُتُ الْحِبَّةُ فِي حَمِيلِ السَّيْلِ ، ثُمَّ يَفْرُغُ اللَّهُ مِنَ الْقَضَاءِ بَيْنَ الْعِبَادِ وَيَبْقَى رَجُلٌ مِنْهُمْ مُقْبِلٌ بِوَجْهِهِ عَلَى النَّارِ هُوَ آخِرُ أَهْلِ النَّارِ دُخُولًا الْجَنَّةَ ، فَيَقُولُ : أَيْ رَبِّ ، اصْرِفْ وَجْهِي عَنِ النَّارِ فَإِنَّهُ قَدْ قَشَبَنِي رِيحُهَا وَأَحْرَقَنِي ذَكَاؤُهَا ، فَيَدْعُو اللَّهَ بِمَا شَاءَ أَنْ يَدْعُوَهُ ، ثُمَّ يَقُولُ اللَّهُ : هَلْ عَسَيْتَ إِنْ أَعْطَيْتُكَ ذَلِكَ أَنْ تَسْأَلَنِي غَيْرَهُ ؟ ، فَيَقُولُ : لَا وَعِزَّتِكَ لَا أَسْأَلُكَ غَيْرَهُ وَيُعْطِي رَبَّهُ مِنْ عُهُودٍ وَمَوَاثِيقَ مَا شَاءَ ، فَيَصْرِفُ اللَّهُ وَجْهَهُ عَنِ النَّارِ ، فَإِذَا أَقْبَلَ عَلَى الْجَنَّةِ وَرَآهَا سَكَتَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَسْكُتَ ، ثُمَّ يَقُولُ : أَيْ رَبِّ ، قَدِّمْنِي إِلَى بَابِ الْجَنَّةِ ، فَيَقُولُ اللَّهُ لَهُ : أَلَسْتَ قَدْ أَعْطَيْتَ عُهُودَكَ وَمَوَاثِيقَكَ أَنْ لَا تَسْأَلَنِي غَيْرَ الَّذِي أُعْطِيتَ أَبَدًا ؟ وَيْلَكَ يَا ابْنَ آدَمَ مَا أَغْدَرَكَ ، فَيَقُولُ : أَيْ رَبِّ ، وَيَدْعُو اللَّهَ ، حَتَّى يَقُولَ : هَلْ عَسَيْتَ إِنْ أُعْطِيتَ ذَلِكَ أَنْ تَسْأَلَ غَيْرَهُ ؟ ، فَيَقُولُ : لَا وَعِزَّتِكَ لَا أَسْأَلُكَ غَيْرَهُ وَيُعْطِي مَا شَاءَ مِنْ عُهُودٍ وَمَوَاثِيقَ ، فَيُقَدِّمُهُ إِلَى بَابِ الْجَنَّةِ ، فَإِذَا قَامَ إِلَى بَابِ الْجَنَّةِ ، انْفَهَقَتْ لَهُ الْجَنَّةُ ، فَرَأَى مَا فِيهَا مِنَ الْحَبْرَةِ وَالسُّرُورِ فَيَسْكُتُ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَسْكُتَ ، ثُمَّ يَقُولُ : أَيْ رَبِّ ، أَدْخِلْنِي الْجَنَّةَ ، فَيَقُولُ اللَّهُ : أَلَسْتَ قَدْ أَعْطَيْتَ عُهُودَكَ وَمَوَاثِيقَكَ أَنْ لَا تَسْأَلَ غَيْرَ مَا أُعْطِيتَ ، فَيَقُولُ : وَيْلَكَ يَا ابْنَ آدَمَ مَا أَغْدَرَكَ ، فَيَقُولُ : أَيْ رَبِّ ، لَا أَكُونَنَّ أَشْقَى خَلْقِكَ فَلَا يَزَالُ يَدْعُو حَتَّى يَضْحَكَ اللَّهُ مِنْهُ ، فَإِذَا ضَحِكَ مِنْهُ قَالَ لَهُ : ادْخُلِ الْجَنَّةَ ، فَإِذَا دَخَلَهَا ، قَالَ : اللَّهُ لَهُ تَمَنَّهْ ، فَسَأَلَ رَبَّهُ وَتَمَنَّى حَتَّى إِنَّ اللَّهَ لَيُذَكِّرُهُ ، يَقُولُ : كَذَا وَكَذَا حَتَّى انْقَطَعَتْ بِهِ الْأَمَانِيُّ ، قَالَ اللَّهُ : ذَلِكَ لَكَ وَمِثْلُهُ مَعَهُ .
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عطاء بن یزید لیثی نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ لوگوں نے پوچھا: یا رسول اللہ! کیا ہم قیامت کے دن اپنے رب کو دیکھیں گے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا، کیا چودھویں رات کا چاند دیکھنے میں کوئی دشواری ہوتی ہے؟ لوگوں نے عرض کیا نہیں یا رسول اللہ! پھر آپ نے پوچھا کیا جب بادل نہ ہوں تو تمہیں سورج کو دیکھنے میں کوئی دشواری ہوتی ہے؟ لوگوں نے کہا نہیں یا رسول اللہ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر تم اسی طرح اللہ تعالیٰ کو دیکھو گے قیامت کے دن اللہ تعالیٰ لوگوں کو جمع کرے گا اور فرمائے گا کہ تم میں جو کوئی جس چیز کی پوجا پاٹ کیا کرتا تھا وہ اس کے پیچھے لگ جائے۔ چنانچہ جو سورج کی پوجا کرتا تھا وہ سورج کے پیچھے ہو جائے گا، جو چاند کی پوجا کرتا تھا وہ چاند کے پیچھے ہو جائے گا اور جو بتوں کی پوجا کرتا تھا وہ بتوں کے پیچھے لگ جائے گا ( اسی طرح قبروں، تعزیوں کے پجاری قبروں، تعزیوں کے پیچھے لگ جائیں گے ) پھر یہ امت باقی رہ جائے گی اس میں بڑے درجہ کے شفاعت کرنے والے بھی ہوں گے یا منافق بھی ہوں گے ابراہیم کو ان لفظوں میں شک تھا۔ پھر اللہ ان کے پاس آئے گا اور فرمائے گا کہ میں تمہارا رب ہوں، وہ جواب دیں گے کہ ہم یہیں رہیں گے۔ یہاں تک کہ ہمارا رب آ جائے، جب ہمارا رب آ جائے گا تو ہم اسے پہچان لیں گے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ ان کے پاس اس صورت میں آئے گا جسے وہ پہچانتے ہوں گے اور فرمائے گا کہ میں تمہارا رب ہوں، وہ اقرار کریں گے کہ تو ہمارا رب ہے۔ چنانچہ وہ اس کے پیچھے ہو جائیں گے اور دوزخ کی پیٹھ پر پل صراط نصب کر دیا جائے گا اور میں اور میری امت سب سے پہلے اس کو پار کرنے والے ہوں گے اور اس دن صرف انبیاء بات کر سکیں گے اور انبیاء کی زبان پر یہ ہو گا۔ اے اللہ! مجھ کو محفوظ رکھ، مجھ کو محفوظ رکھ۔ اور دوزخ میں درخت سعدان کے کانٹوں کی طرح آنکڑے ہوں گے۔ کیا تم نے سعدان دیکھا ہے؟ لوگوں نے جواب دیا کہ جی ہاں، یا رسول اللہ! تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ سعدان کے کانٹوں ہی کی طرح ہوں گے البتہ وہ اتنے بڑے ہوں گے کہ اس کا طول و عرض اللہ کے سوا اور کسی کو معلوم نہ ہو گا۔ وہ لوگوں کو ان کے اعمال کے بدلے میں اچک لیں گے تو ان میں سے کچھ وہ ہوں گے جو تباہ ہونے والے ہوں گے اور اپنے عمل بد کی وجہ سے وہ دوزخ میں گر جائیں گے یا اپنے عمل کے ساتھ بندھے ہوں گے اور ان میں بعض ٹکڑے کر دئیے جائیں گے یا بدلہ دئیے جائیں گے یا اسی جیسے الفاظ بیان کئے۔ پھر اللہ تعالیٰ تجلی فرمائے گا اور جب بندوں کے درمیان فیصلہ کر کے فارغ ہو گا اور دوزخیوں میں سے جسے اپنی رحمت سے باہر نکالنا چاہے گا تو فرشتوں کو حکم دے گا کہ جو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتے تھے انہیں دوزخ سے باہر نکالیں، یہ وہ لوگ ہوں گے جن پر اللہ تعالیٰ رحم کرنا چاہے گا۔ ان میں سے جنہوں نے کلمہ لا الہٰ الا اللہ کا اقرار کیا تھا۔ چنانچہ فرشتے انہیں سجدوں کے نشان سے دوزخ میں پہچانیں گے۔ دوزخ ابن آدم کا ہر عضو جلا کر بھسم کر دے گی سوا سجدہ کے نشان کے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے دوزخ پر حرام کیا ہے کہ وہ سجدوں کے نشان کو جلائے ( یا اللہ! ہم گنہگاروں کو دوزخ سے محفوظ رکھیو ہم کو تیری رحمت سے یہی امید ہے ) چنانچہ یہ لوگ دوزخ سے اس حال میں نکالے جائیں گے کہ یہ جل بھن چکے ہوں گے۔ پھر ان پر آب حیات ڈالا جائے گا اور یہ اس کے نیچے سے اس طرح اگ کر نکلیں گے جس طرح سیلاب کے کوڑے کرکٹ سے سبزہ اگ آتا ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ بندوں کے درمیان فیصلہ سے فارغ ہو گا۔ ایک شخص باقی رہ جائے گا جس کا چہرہ دوزخ کی طرف ہو گا، وہ ان دوزخیوں میں سب سے آخری انسان ہو گا جسے جنت میں داخل ہونا ہے۔ وہ کہے گا: اے رب! میرا منہ دوزخ سے پھیر دے کیونکہ مجھے اس کی گرم ہوا نے پریشان کر رکھا ہے اور اس کی تیزی نے جھلسا ڈالا ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ سے وہ اس وقت تک دعا کرتا رہے گا جب تک اللہ چاہے گا۔ پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا کیا اگر میں تیرا یہ سوال پورا کر دوں گا تو تو مجھ سے کچھ اور مانگے گا؟ وہ کہے گا نہیں، تیری عزت کی قسم! اس کے سوا اور کوئی چیز نہیں مانگوں گا اور وہ شخص اللہ رب العزت سے بڑے عہد و پیمان کرے گا۔ چنانچہ اللہ اس کا منہ دوزخ کی طرف سے پھیر دے گا۔ پھر جب وہ جنت کی طرف رخ کرے گا اور اسے دیکھے گا تو اتنی دیر خاموش رہے گا جتنی دیر اللہ تعالیٰ اسے خاموش رہنے دینا چاہے گا۔ پھر وہ کہے گا: اے رب! مجھے صرف جنت کے دروازے تک پہنچا دے۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کیا تو نے وعدہ نہیں کیا تھا کہ جو کچھ میں نے دیا ہے اس کے سوا اور کچھ کبھی تو نہیں مانگے گا؟ افسوس ابن آدم تو کتنا وعدہ خلاف ہے۔ پھر وہ کہے گا: اے رب! اور اللہ سے دعا کرے گا۔ آخر اللہ تعالیٰ پوچھے گا کیا اگر میں نے تیرا یہ سوال پورا کر دیا تو اس کے سوا کچھ اور مانگے گا؟ وہ کہے گا تیری عزت کی قسم! اس کے سوا اور کچھ نہیں مانگوں گا اور جتنے اللہ چاہے گا وہ شخص وعدہ کرے گا۔ چنانچہ اسے جنت کے دروازے تک پہنچا دے گا۔ پھر جب وہ جنت کے دروازے پر کھڑا ہو جائے گا تو جنت اسے سامنے نظر آئے گی اور دیکھے گا کہ اس کے اندر کس قدر خیریت اور مسرت ہے۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ جتنی دیر چاہے گا وہ شخص خاموش رہے گا۔ پھر کہے گا: اے رب! مجھے جنت میں پہنچا دے۔ اللہ تعالیٰ اس پر کہے گا کیا تو نے وعدہ نہیں کیا تھا کہ جو کچھ میں نے تجھے دے دیا ہے اس کے سوا تو اور کچھ نہیں مانگے گا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا افسوس! ابن آدم تو کتنا وعدہ خلاف ہے۔ وہ کہے گا: اے رب! مجھے اپنی مخلوق میں سب سے بڑھ کر بدبخت نہ بنا۔ چنانچہ وہ مسلسل دعا کرتا رہے گا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اس کی دعاؤں پر ہنس دے گا، جب ہنس دے گا تو اس کے متعلق کہے گا کہ اسے جنت میں داخل کر دو۔ جنت میں اسے داخل کر دے گا تو اس سے فرمائے گا کہ اپنی آرزوئیں بیان کر، وہ اپنی تمام آرزوئیں بیان کر دے گا۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اسے یاد دلائے گا۔ وہ کہے گا کہ فلاں چیز، فلاں چیز، یہاں تک کہ اس کی آرزوئیں ختم ہو جائیں گی تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ یہ آرزوئیں اور انہی جیسی تمہیں ملیں گی۔ ( «اللھم ارزقنا آمین» )
Narrated 'Ata' bin Yazid Al-Laithi: On the authority of Abu Huraira: The people said, O Allah's Apostle! Shall we see our Lord on the Day of Resurrection? The Prophet said, Do you have any difficulty in seeing the moon on a full moon night? They said, No, O Allah's Apostle. He said, Do you have any difficulty in seeing the sun when there are no clouds? They said, No, O Allah's Apostle. He said, So you will see Him, like that. Allah will gather all the people on the Day of Resurrection, and say, 'Whoever worshipped something (in the world) should follow (that thing),' so, whoever worshipped the sun will follow the sun, and whoever worshiped the moon will follow the moon, and whoever used to worship certain (other false) deities, he will follow those deities. And there will remain only this nation with its good people (or its hypocrites). (The sub-narrator, Ibrahim is in doubt.) Allah will come to them and say, 'I am your Lord.' They will (deny Him and) say, 'We will stay here till our Lord comes, for when our Lord comes, we will recognize Him.' So Allah will come to them in His appearance which they know, and will say, 'I am your Lord.' They will say, 'You are our Lord,' so they will follow Him. Then a bridge will be laid across Hell (Fire)' I and my followers will be the first ones to go across it and none will speak on that Day except the Apostles. And the invocation of the Apostles on that Day will be, 'O Allah, save! Save!' In Hell (or over The Bridge) there will be hooks like the thorns of As-Sa'dan (thorny plant). Have you seen As-Sa'dan? They replied, Yes, O Allah's Apostle! He said, So those hooks look like the thorns of As-Sa'dan, but none knows how big they are except Allah. Those hooks will snap the people away according to their deeds. Some of the people will stay in Hell (be destroyed) because of their (evil) deeds, and some will be cut or torn by the hooks (and fall into Hell) and some will be punished and then relieved. When Allah has finished His Judgments among the people, He will take whomever He will out of Hell through His Mercy. He will then order the angels to take out of the Fire all those who used to worship none but Allah from among those whom Allah wanted to be merciful to and those who testified (in the world) that none has the right to be worshipped but Allah. The angels will recognize them in the Fire by the marks of prostration (on their foreheads), for the Fire will eat up all the human body except the mark caused by prostration as Allah has forbidden the Fire to eat the mark of prostration. They will come out of the (Hell) Fire, completely burnt and then the water of life will be poured over them and they will grow under it as does a seed that comes in the mud of the torrent. Then Allah will finish the judgments among the people, and there will remain one man facing the (Hell) Fire and he will be the last person among the people of Hell to enter Paradise. He will say, 'O my Lord! Please turn my face away from the fire because its air has hurt me and its severe heat has burnt me.' So he will invoke Allah in the way Allah will wish him to invoke, and then Allah will say to him, 'If I grant you that, will you then ask for anything else?' He will reply, 'No, by Your Power, (Honor) I will not ask You for anything else.' He will give his Lord whatever promises and covenants Allah will demand. So Allah will turn his face away from Hell (Fire). When he will face Paradise and will see it, he will remain quiet for as long as Allah will wish him to remain quiet, then he will say, 'O my Lord! Bring me near to the gate of Paradise.' Allah will say to him, 'Didn't you give your promises and covenants that you would never ask for anything more than what you had been given? Woe on you, O Adam's son! How treacherous you are!' He will say, 'O my lord,' and will keep on invoking Allah till He says to him, 'If I give what you are asking, will you then ask for anything else?' He will reply, 'No, by Your (Honor) Power, I will not ask for anything else.' Then he will give covenants and promises to Allah and then Allah will bring him near to the gate of Paradise. When he stands at the gate of Paradise, Paradise will be opened and spread before him, and he will see its splendor and pleasures whereupon he will remain quiet as long as Allah will wish him to remain quiet, and then he will say, O my Lord! Admit me into Paradise.' Allah will say, 'Didn't you give your covenants and promises that you would not ask for anything more than what you had been given?' Allah will say, 'Woe on you, O Adam's son! How treacherous you are! ' The man will say, 'O my Lord! Do not make me the most miserable of Your creation,' and he will keep on invoking Allah till Allah will laugh because of his sayings, and when Allah will laugh because of him, He will say to him, 'Enter Paradise,' and when he will enter it, Allah will say to him, 'Wish for anything.' So he will ask his Lord, and he will wish for a great number of things, for Allah Himself will remind him to wish for certain things by saying, '(Wish for) so-and-so.' When there is nothing more to wish for, Allah will say, 'This is for you, and its equal (is for you) as well.
Narrated Ibn `Abbas: When the Prophet sent Mu`adh to Yemen, he said to him, You are going to a nation from the people of the Scripture, so let the first thing to which you will invite them, be the Tauhid of Allah. If they learn that, tell them that Allah has enjoined on them, five prayers to be offered in one day and one night. And if they pray, tell them that Allah has enjoined on them Zakat of their properties and it is to be taken from the rich among them and given to the poor. And if they agree to that, then take from them Zakat but avoid the best property of the people.
Read CompleteNarrated Mu`adh bin Jabal: The Prophet said, O Mu`adh! Do you know what Allah's Right upon His slaves is? I said, Allah and His Apostle know best. The Prophet said, To worship Him (Allah) Alone and to join none in worship with Him (Allah). Do you know what their right upon Him is? I replied, Allah and His Apostle know best. The Prophet said, Not to punish them (if they do so).
Read CompleteNarrated Abu Sa`id Al-Khudri: A man heard another man reciting (in the prayers): 'Say (O Muhammad): He is Allah, the One. (112.1) And he recited it repeatedly. When it was morning, he went to the Prophet and informed him about that as if he considered that the recitation of that Sura by itself was not enough. Allah's Apostle said, By Him in Whose Hand my life is, it is equal to one-third of the Qur'an.
Read CompleteNarrated `Aisha: The Prophet sent (an army unit) under the command of a man who used to lead his companions in the prayers and would finish his recitation with (the Sura 112): 'Say (O Muhammad): He is Allah, the One. ' (112.1) When they returned (from the battle), they mentioned that to the Prophet. He said (to them), Ask him why he does so. They asked him and he said, I do so because it mentions the qualities of the Beneficent and I love to recite it (in my prayer). The Prophet; said (to them), Tell him that Allah loves him.
Read Complete